سائنسدانوں نے کائنات میں تاریک مادے کا اب تک کا سب سے بڑا نقشہ تیار کرلیا ہے۔ ماہرینِ کونیات (کاسمولوجسٹ) کے مطابق کائنات میں مادے کی 80 فیصد مقدار تاریک مادے پر مشتمل ہے ،جو عام مادے سے قدرے مختلف ہے جس کا براہِ راست مشاہدہ نہیں کیا جاسکتا۔
زمان و مکاں کی خمیدگی سے ماہرین نے بعید ترین کہکشاؤں سے زمین تک پہنچنے والی روشنی کو دیکھتے ہوئے یہ نقشہ بنایا ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ خلا میں بھاری اجسام یا مادہ روشنی کی شعاعوں کو خمیدہ کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہم نے روشنی کی راہ میں ٹیڑھ اور رکاوٹ کی بنا پر یہ مفروضہ قائم کیا ہے کہ روشنی کی راہ میں کوئی ایسا مادہ موجود ہے جو اس روشنی پر اثرانداز ہورہا ہے، لیکن ہمیں دکھائی نہیں دے رہا۔ یہ ان دیکھا مادہ پیش منظر میں بھی موجود ہوسکتا ہے۔
اس ضمن میں ڈارک انرجی سروے نے ایک، دو نہیں بلکہ قریب اور دور کی دس کروڑ کہکشاؤں کا مصنوعی ذہانت سے جائزہ لیا۔ ماہرین نے ان کہکشاؤں کو دیکھنے کے عمل میں ان کی تبدیل شدہ شکل اور کھنچاؤ کا جائزہ بھی لیا۔