کورونا وائرس کا نیا ویرینٹ ’اومیکرون‘ دنیا کے مختلف ممالک میں تیزی سے پھیل رہا ہے اور امریکا میں گزشتہ سال رپورٹ ہونے والے کیسز کا ریکارڈ ٹوٹ گیا جبکہ یورپ میں مختلف پابندیاں عائد کردی گئی ہیں۔
امریکا میں روزانہ کی بنیاد پر کیسز نے رواں سال جنوری میں رپورٹ ہونے والے 2 لاکھ 50 ہزار 141 کیسز کا ریکارڈ توڑ دیا اور امریکی محکمہ صحت کے عہدیداران کا کہنا ہے کہ ملک میں 4 لاکھ 40 ہزار نئے کیسز سامنے آئے۔
امریکی مرکز برائے ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن (سی ڈی سی) نے کہا کہ 25 دسمبر تک امریکا میں کورونا وائرس کے مجموعی کیسز میں اومیکرون کیسز کی شرح 58.6 فیصد تھی۔
سی ڈی سی کی ترجمان نے بتایا کہ متاثرہ افراد کی تعداد زیادہ بھی ہو سکتی ہے کیونکہ کرسمس کے دوران ٹیسٹنگ سینٹرز بند تھے جس کی وجہ سے ٹیسٹ نہیں ہو سکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’نئے سال کی آمد پر کیسز کی تعداد مزید بڑھ سکتی ہے‘۔
امریکی ادارہ صحت نے سفری پابندیوں کی فہرست میں مزید ممالک کا اضافہ کرتے ہوئے یورپ کے ممالک مالٹا، مولڈوا اور سویڈن کو بھی فہرست میں شامل کردیا گیا ہے۔
دوسری جانب یورپ کے مختلف ممالک میں ’اومیکرون‘ ویرینٹ کے کیسز میں مزید اضافہ ہو رہا ہے جس کے بعد پیرس، لندن اور برلن سمیت دیگر شہروں میں پابندی عائد کرتے ہوئے نئے سال کی تقریبات کو منسوخ کردیا گیا ہے، جبکہ کچھ حکام قومی سطح پر پابندی کے خواہ نہیں ہیں۔
اٹلی میں آؤٹ ڈور تقریبات پر پابندی عائد کرتے ہوئے نائٹ کلب بند کر دیے گئے ہیں جبکہ نجی تقریبات پر پابندی عائد نہیں کی گئی ہے۔
برطانیہ میں بھی کورونا وائرس کے ایک لاکھ 29 ہزار 471 نئے کیسز رپورٹ ہوئے، ایک روز قبل برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے کہا تھا کہ رواں سال اومیکرون کے بڑھتے ہوئے کیسز کے سبب نئی پابندیاں عائد نہیں کی جائیں گی۔