کراچی: ایف آئی اے نے کرپٹو کرنسی کی آڑ میں بنائی گئی جعلی ایپلیکیشنز کے ذریعے پاکستانی عوام سے 18 ارب روپے سے زائد کے فراڈ کا انکشاف کیا ہے۔
ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ سندھ کے سربراہ عمران ریاض نے ایک بیان میں بتایا کہ پاکستان میں پونزی اسکیمز کی طرز پر بہت سے آن لائن سرمایہ کاری کے فراڈ جاری ہیں جن میں سرمایہ کاروں سے زیادہ کلائنٹس لانے پر ان کی سرمایہ کاری پر زیادہ منافع کا لالچ دیا جاتا ہے۔
بیان میں بتایا گیا کہ یہ اسکیمز نئے کلائنٹس کی قیمت پر پرانے کلائنٹس کو فائدہ پہنچاتی ہیں اور بالآخر اربوں روپے کا ٹھیک ٹھاک سرمایہ بنانے کے بعد غائب ہوجاتی ہیں۔
عمران ریاض کا کہنا ہے کہ ایپلی کیشنز کے ذریعے ابتدا میں ورچوئل کرنسیز میں کاروبار کی سہولت دی جاتی تھی، بٹ کوائن، ایتھرام، ڈوج کوائن وغیرہ میں سرمایہ کاری بائینانس کے ذریعے ظاہر کی جاتی تھی، ایپلی کیشنز کے ٹیلی گرام اکاؤنٹ پر ماہرین کرپٹو کرنسی پر جوا بھی کھلاتے تھے۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ایک ایپلی کیشن پر 5 سے 30 ہزار کسٹمر اور سرمایہ کاری 100 سے 80 ہزار ڈالر تھی۔
سربراہ سائبر کرائم ونگ نے مزید کہا کہ ایف آئی اے کو بائینانس کے 26 مشتبہ بلاک چین والٹ ملے جن پر رقوم ٹرانسفر ہوئیں، بائینانس سے ان بلاک چین والٹس کی تفصیلات مانگی ہیں۔
عمران ریاض کا کہنا ہے کہ ایف آئی اے پاکستان سے بائینانس کے ذریعے ہونے والی ٹرانزیکشن کی چھان بین کر رہی ہے، بائینانس ٹیرر فائنانسنگ اور منی لانڈرنگ کے لیے آسان راستہ ہے، امید ہے بائینانس ان مالی جرائم کی تحقیقات میں پاکستان سے تعاون کرے گا۔
ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ نے بائینانس کے پاکستان میں جنرل منیجر کو نوٹس جاری کر دیا ہے۔ اس کے علاوہ ایف آئی اے نے امریکا اور آئی لینڈ میں بائینانس کے ہیڈکوارٹرز کو بھی نوٹسز بھیجے ہیں۔
ایف آئی اے کی جانب سے بھیجے گئے نوٹسز میں کہا گیا ہے کہ ممکنہ طور پر کرپٹو کرنسی سے ٹیرر فنانسنگ اور منی لانڈرنگ بھی ہو رہی تھی، پاکستان میں 11 موبائل فون ایپلی کیشنز (MCX ،HFC ،HTFOX ،FXCOPY ،OKIMINI BB001 ،AVG86C ،BX66 ،UG ،TASKTOK)بائینانس سے رجسٹرڈ تھیں جن کے ذریعےفراڈ ہوا۔
سربراہ ایف آئی اے سائبر کرائم عمران ریاض کے مطابق 11 موبائل فون ایپلی کیشنز دسمبر میں اچانک بند ہو گئیں جن پر ہزاروں پاکستانی رجسٹرڈ تھے، ان ہزاروں پاکستانیوں نے ان ایپلی کیشنز پر اربوں روپے لگا رکھے تھے۔