(نمائندہ خصوصی) لیہ کے علاقے پیرجگی شریف کے قریب چک نمبر 154 ٹی ڈی اے کے 10 قادیانی مرد و خواتین نے مبینہ طور پر دھوکہ دیتے ہوئے اپنے نام مسلم ووٹر فہرستوں میں درج کروا لئے۔
واقعہ کے خلاف شہری کی جانب سے وقافی محتسب کی عدالت میں درخواست دائر۔ درخواست کی سماعت کے دوران وفاقی محتسب شدید برہم۔
وفاقی محتسب عدالت کا نادرا کو تنبیہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ یہ معاملہ نہایت اہمیت کا حامل ہے جس پر فوری ایکشن کی ضرورت ہے ۔یہ بات واضح کی جائے کہ قادیانیوں کو مسلم ووٹر لسٹوں میں کیسے شامل کیا گیا اور انکی بطور مسلمان شناختی دستاویز، پاسپورٹ وغیرہ کیسے بنائے گئے؟
مختلف میڈیا رپورٹس کے مطابق جن 10 قادیانی افراد نے دھوکہ دیتے ہوئے اپنے ناموں کو مسلم وٹر لسٹوں میں درج کروایا ان میں حبیب اللہ ،ناصرہ بیگم، کوثرپروین، جمال دین، منیراحمد، افتخار احمد، روما عرفان، عابدہ اور عرفان شامل ہیں۔وفاقی محتسب کے سامنے نادار نمائندے نے یہ تسلیم کیا کہ یہ افراد قادیانی ہیں لیکن ہمارے پاس انکو نکالنے کے اختیارات نہیں ہیں۔عدالت نے نادار کو پابند کیا کہ وہ آئندہ پیشی پر عدالت کو یہ بتائے کہ اس معاملے میں آئین و قانون کی خلاف ورزی کہاں اور کیسے ہوئی ہے۔
عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت ضلع لیہ کے مبلغ مولانا ساجد اور دیگر ،مذہبی، سیاسی اورسماجی حلقوں کی جانب سے اس واقعہ کے بارے میں شدید تسویش کا اظہار کیا گیا ہے اور انکا حکومت سے یہ مطالبہ ہے کہ مسلم وٹر لسٹوں سے قادیانیوں کے ناموں کو فوراً نکالا جائے اور اس واقعہ کی اعلیٰ سطح کی انکوائری کرنے کے ساتھ ساتھ قادیانیوں اور انکے سہولت کاروں کے خلاف قانونی کاروائی بھی کی جائے۔
اس اہم معاملے پر کے ٹی وی نیوز سے بات کرتے ہوئے سینئر تجزیہ کار حسن رانا کا کہنا ہے

یہ اکثر دیکھا گیا ہے کہ قادیانی نیٹ ورک کے افراد پاکستان کے آئین و قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے نا صرف اپنے مذہب کی تبلیغ کرتے ہیں بلکہ اکثر اوقات اپنی شناخت کو چھپاتے بھی ہیں۔
اس وقعہ میں قادیانی نیٹ ورک کی اسلام اور پاکستان کے خلاف نئی چال سامنے آئی ہے جسمیں قادیانی افراد نے مبینہ طور پر دھوکہ دیتے ہوئے نادار ریکارڈ میں اپنا نام بطور مسلم اندراج کروا لیا ہےاور جبکہ ان افراد کے پاس اپنے اسلام قبول کرنے کا کوئی بھی ریکارڈ موجود نہیں ہے۔
اس واقعہ سے پہلے یہ دیکھا گیا ہے کہ قادیانی اکثر اوقات اپنی شناخت چھپاتے ہوئے اپنے آپ کو مسلمان ظاہر کر کے مسلمان لڑکے ، لڑکیوں کو جھانسہ دے کر انسے شادی کر لیتے ہیں۔
کے ٹی وی نے لاہور اور کراچی میں اس قسم کے مختلف کیسوں کو مختلف اوقات میں رپورٹ بھی کیا جن میں مسلمان لڑکے اور لڑکیوں کو دھوکہ دیتے ہوئے قادیانی لڑکے اور لڑکیوں نے انسے شادی کی اور شادی کے بعد اپنی شناخت بطور قادیانی کو عیاں کیا۔
حکومت کو چاہیے کہ اس واقعہ کا فوری نوٹس لیتے ہوئے اعلیٰ سطح کی انکوائری کا حکم دے اور اس واقعہ میں ملوث ملزمان اور انکے سہولت کاروں کے خلاف سخت قانونی کاروائی کرے۔
یہ اہم ویڈیوز بھی دیکھیں