(ویب ڈیسک )بنگلا دیش کے ضلع پنج گڑھ میں قادیانیوں کے جلسہ کے خلاف ہزاروں مسلمان احتجاج کے لئے باہر آگئے
نماز جمعہ کے بعد مظاہرین کی کثیر تعداد نے احتجاج میں شرکت کی۔
مسلمانوں کا حکومت سے مطالبہ تھا کہ قادیانیوں کے جلسہ پر مکمل پابندی لگائی جائے ،اس دوران پولیس اور مظاہرین میں شدید جھڑپیں ہوئیں جس میں 100 سے زائد مسلمان زخمی اور 1 مسلمان شہید ہو گیا۔
مسلمانوں کا کہنا ہے کہ پولیس نے قادیانیوں کی ایما پر مسلمانوں پر تشدد کیا ہے جبکہ قادیانی ملک میں اسلام دشمن سرگرمیوں میں ملوث ہیں ۔بنگلادیش کے مسلمانوں اور مذہبی جماعتوں کا مطالبہ ہے کہ قادیانیوں کو بنگلا دیش میں آئنی طور غیر مسلم قرار دیا جائے اور اس کے ساتھ ساتھ ملک میں قادیانیت پر مکمل بین لگایا جائے۔
اس اہم معاملے پر سینئر تجزیہ کار حسن رانا کا کہنا ہے کہ

حکومتی سر پرستی میں قادیانی نیٹ ورک کے ایما پر بنگلا دیش کےمسلمانوں پر ہونے والے مظالم کی جتنی مذمت کی جائے وہ کم ہے ۔ بنگلادیش میں قادیانی نیٹ ورک کی ارتدادی اور خلاف اسلام سرگرمیاں کافی عرصے سے جاری ہیں لیکن پچھلے کچھ عرصے میں ان منفی سرگرمیوں میں کافی تیزی دیکھی گئی ہے ۔ قادیانی نیٹ ورک مرزا مسرور کی سرپرستی میں ہر سال بنگلادیش میں سالانہ جلسہ کے نام پر اسلام مخالف اجتماع منعقد کرتا ہے جس کی وجہ سے بنگلادیش کے مسلمانوں میں کافی تشویش پائی جاتی ہے اور ہر سال حکومت کو اس اجتماع کے موقع پر لا اینڈ آرڈر کے مسئلہ کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ بنگلادیش کے مسلمانوں کا کافی عرصے سے حکومت سے یہ مطالبہ ہے کہ قادیانیت کو بنگلادیش کے آئین و قانون میں غیر مسلم قرار دینے کے ساتھ ساتھ قادیانیت کو بنگلادیش میں مکمل بین کیا جائے۔
بنگلادیش میں موجود ایک مذہبی جماعت کے نمائندے نے کے ٹی وی سے بات کرتے ہوئے یہ بھی انکشاف کیا ہے کہ مبینہ طور پر بنگلادیش کے کئی مشہور سیاستدان نا صرف بدترین قادیانیت نوازی میں مصروف ہیں بلکہ بڑے پیمانے پر قادیانی نیٹ ورک کی سہولت کاری میں بھی مصروف ہیں۔
حکومت بنگلادیش کو چاہیے کہ وہ بنگلادیش میں رہنے والے اکثریتی مسلمانوں کے مذہبی جذبات کا خیال رکھتے ہوئے قادیانیوں کو فوری طور آئینی اور قانونی طور پر غیر مسلم قرار دے اور بنگلادیش میں قادیانایوں کی اسلام اور مسلمانوں کے خلاف جاری سرگرمیوں کی روک تھام کے لئے فوری موثر حکمت عملی بھی بنائے۔
احتجاجی مظاہرے میں زخمی ہونے والوں کی تصاویر




یہ اہم ویڈیوز بھی دیکھیں