بھارت: مولانا کلیم صدیقی کو NIA-ATS عدالت کی جانب سےعمر قید کی سزا سنائی گئی

بھارت میں اقلیتوں خاص طور پر مسلمانوں کے خلاف ظلم اور امتیازی سلوک میں اضافہ

( کے ٹی وی ) بدھ، 11 ستمبر کو، اتر پردیش میں انسداد دہشت گردی (ATS) عدالت نے 12 افراد کو عمر قید کی سزا سنائی، جن میں اسلامی مبلغ مولانا کلیم صدیقی اور اسلامی دعوت سینٹر کے بانی محمد عمر گوسام بھی شامل ہیں۔ یہ فیصلہ خصوصی جج ویکانند شَرَن تریپاٹھی نے سنایا۔ اس کے علاوہ، چار دیگر ملزمان کو 10 سال قید کی سزا سنائی گئی۔

پولیس کے مطابق، ان افراد پر الزام ہے کہ وہ مبینہ طور پر غیر ملکی فنڈنگ کے ذریعے اتر پردیش میں لوگوں کو اسلام قبول کروانے کے منصوبے میں ملوث تھے، ۔ مولانا کلیم صدیقی شاہ ولی اللہ ٹرسٹ، مظفر نگر کے صدر اور گلوبل پیس فاؤنڈیشن کے چیئرمین ہیں۔

اس اہم معاملے پر سینئر تجزیہ کار ڈاکٹر حسن رانا کا کہنا ہے

"بھارت میں، حکومت کی سرپرستی میں اقلیتوں، خاص طور پر مسلمانوں کے خلاف ظلم اور امتیازی سلوک میں اضافہ ہوا ہے۔”

بھارت میں اقلیتوں، خاص طور پر مسلمانوں، کے خلاف ظلم اور امتیازی رویوں میں اضافہ گہری تشویش کا باعث بن چکا ہے۔ 2014 میں نریندر مودی کی قیادت میں بھارتیہ جنتا پارٹی (BJP) کے اقتدار میں آنے کے بعد سے مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے خلاف امتیازی سلوک میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ بہت سے ماہرین اور انسانی حقوق کی تنظیمیں تجویز کرتی ہیں کہ حکومت کی پالیسیاں اور بیان بازی ہندو قوم پرستی کو ہوا دے رہی ہیں، جس کے نتیجے میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز بیانات اور تشدد میں اضافہ ہوا ہے۔

اس دوران چند اہم واقعات درج ذیل ہیں:

گائے کی حفاظت کے نام پر تشدد: مودی کی مدتِ اقتدار میں، گائے کی حفاظت کے قوانین کو سخت کیا گیا، جنہیں مسلمانوں کے خلاف استعمال کیا گیا۔ بہت سے مسلم افراد کو گائے ذبح کرنے یا گوشت رکھنے کے شبے میں قتل کیا گیا۔

شہریت ترمیمی قانون (CAA): 2019 میں شہریت ترمیمی قانون متعارف کرایا گیا، جس نے مسلمانوں کو دوسری اقلیتوں کی طرح شہریت کے حقوق نہیں دیے۔ اس قانون نے ملک بھر میں بڑے پیمانے پر احتجاج بھڑکائے۔

نفرت انگیز بیانات اور معتصبانہ میڈیا رپورٹنگ: سیاسی رہنما اکثر مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیز بیانات دیتے ہیں، اور کچھ میڈیا چینلز مسلمانوں کو انتہا پسند یا مخالف وطن کے طور پر پیش کرتے ہیں۔

مساجد اور مذہبی مقامات پر حملے: مسلم عبادت گاہوں پر حملوں کی بھی اطلاعات آئی ہیں، اور حکومت کی جانب سے مناسب کارروائی نہ ہونے کی وجہ سے اقلیتوں میں خوف اور عدم تحفظ کا احساس بڑھ گیا ہے۔

مذہبی شناخت پر حملے: بعض ریاستوں میں، مسلمانوں کے لباس، کھانے اور مذہبی تعلیمات سے متعلق روایات کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ حالیہ برسوں میں، حجاب پر پابندی، مدارس کی جانچ پڑتال، اور اردو زبان کے خلاف امتیازی سلوک جیسے اقدامات بھی دیکھے گئے ہیں۔

مسلم وقف بورڈ اور بھارت کی قادیانی نواز پالیسی: قادیانیوں کو بھارتی حکومت کی سرپرستی میں نا صرف دھونس اور زبردستی سے مسلمانوں کا حصہ بنایا جا رہا ہے بلکہ قادیانیوں کو حکومت کی جانب سے مسلم وقف بورڈ میں زبردستی شامل کرنے کے بعد بھارتی مسلمانوں اور مسلم تنظیموں میں خاصی تشویش پائی جا رہی ہے اور اس معاملے پر مسلم وقف بورڈ کے رہنماوں اور حکومت کے مابین اکثر چپقلش جاری رہتی ہے۔

یہ عوامل بھارت میں مذہبی کشیدگی میں اضافے اور اقلیتوں، خاص طور پر مسلمانوں میں بڑھتے ہوئی عدم تحفظ کے احساس میں اضافہ کر رہے ہیں۔

یہ اہم ویڈیوز بھی دیکھیں

یہ بھی چیک کریں

آزادکشمیر حکومت کا 7 ستمبرکو یوم ختم نبوت سرکاری طور پر منانےکا اعلان

مظفرآباد: آزادکشمیر حکومت نے7 ستمبرکو یوم ختم نبوت سرکاری طور پر منانے کا اعلان  کردیا۔ مظفرآباد میں …