الطاف حسین کے خلاف لندن میں نفرت انگیز تقریر  کرنے پرکارروائی کا آغاز

متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے قائد الطاف حسین اپنے خلاف دہشت گردی کے جرم سے متعلق مقدمے کے پہلے روز لندن کی کنگسٹن اپون تھیمز کراؤن کورٹ کے سامنے پیش ہوئے۔

الطاف حسین پر 22 اگست 2016 کو لندن سے کی گئی اپنی ایک تقریر کے ذریعے پاکستان میں اپنی جماعت کے کارکنوں کو تشدد پر اکسانے کا الزام ہے۔متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے قائد الطاف حسین اپنے خلاف دہشت گردی کے جرم سے متعلق مقدمے کے پہلے روز لندن کی کنگسٹن اپون تھیمز کراؤن کورٹ کے سامنے پیش ہوئے۔

الطاف حسین کو 2019 میں فرد جرم عائد ہونے سے پہلے گرفتار اور پھر ضمانت پر رہا کردیا گیا تھا ، اسکاٹ لینڈ یارڈ کی جانب سے مبینہ طور پر کراچی میں تشدد کو ہوا دینے کے لیے برطانیہ سے کی گئی تقریر کی تحقیقات شروع کرنے کے 3 سال بعد فرد جرم عائد کی گئی تھی۔

الطاف حسین نے دہشت گردی ایکٹ (ٹی اے سی ٹی) 2006 کے سیکشن ون (2) کے تحت خود پر عائد کردہ الزامات سے بے قصور قرار دینے کی درخواست دی ہے۔

برطانوی پولیس کی جانب سے عائد کردہ الزامات کے مطابق 22 اگست 2016 کو الطاف حسین نے کراچی میں موجود ایک مجمع سے خطاب کیا۔

خطاب میں انہوں نے سننے والوں کو براہ راست یا بالواسطہ دہشت گردی کی کارروائیوں کے لیے یا ان کارروائیوں کی تیاری کے لیے اکسایا۔

میٹ پولیس کا کہنا ہے کہ الطاف حسین کو جان بوجھ کر حوصلہ افزائی یا مدد کرنے کے الزام پر سنگین جرائم ایکٹ 2017 کے سیکشن 44 کے تحت 11 جون 2019 میں گرفتار کیا گیا تھا، ان کو ضمانت پر رہا کردیا گیا تھا جس کے بعد ان پر مندرجہ بالا فرد جرم عائد کی گئی تھی۔

ان کی ضمانت کی شرائط میں ان پر تقاریر کرنے پر پابندی اور ہر رات کے کچھ حصے میں اپنی رہائش گاہ پر رہنا شامل ہے، شرائط کے تحت الطاف حسین کسی قسم کے سفری دستاویزات کے حصول کے لیے کارروائی نہیں کرسکتے اور ان کا پاسپورٹ پولیس کی تحویل میں رہے گا۔

یہ بھی چیک کریں

پاکستان کا کشمیر میں بھارتی مظالم کیخلاف اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل کو خط

اسلام آباد: پاکستان نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جبروظلم کیخلاف اقوام متحدہ جنرل اسمبلی اور …