(نمائندہ خصوصی ، لاہور) 25جنوری کو پاکستان میں مسیحی حقوق کے حوالے سے کام کرنے والی تنظیم پاکستان مسیحا ملت پارٹی کے سربراہ اسلم پرویز سہوترا نے قادیانی جماعت کے سربراہ مرزا مسرور احمد کے خلاف حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے متعلق توہین آمیز کلمات کہنے پر ایف آئی اے ، سائبر کرائم تھانہ لاہور میں توہین مذہب کے مقدمے کے اندراج کے لئے درخواست دی ہے
درخواست گزار اسلم پرویز سہوترا نے اپنی درخواست میں کہا ہے کہ وہ لاہور میں قائم مسیحیوں کی انسانی حقوق کی تنظیم مسیحا ملت پارٹی کے رہنما ہونے کے ساتھ ساتھ پاکستان میں مذہبی اقلیتوں اور جبری مشقت کے شکار مزدوروں کے حقوق کے حوالے سے کام کرتے ہیں۔
درخواست گزار کے مطابق 18/1/23 کو انہوں نے فیسبک پر ایک ویڈیو دیکھی جسمیں حضرت عیسٰی علیہ السلام سے متعلق توہین آمیز الفاظ استعمال کئے گئے پتہ کرنے پر معلوم ہوا کہ ویڈیو میں توہین آمیز الفاظ استعمال کرنے والا شخص قادیانی جماعت کا سربراہ مرزا مسرور احمد ہے
کے ٹی وی نیوز سے بات کرتے ہوئے درخواست گزار کا کہنا ہے کہ اس قسم کے توہین آمیز مواد سے نا صرف مسیحی قوم بلکہ مسلمانوں کے بھی مذہبی جذبات مجروح ہوئے ہیں لہذا درخوااست گزار کا مطالبہ ہے کہ قادیانی جماعت کے سربراہ مرزا مسرور احمد اور دیگر کے خلاف فوری مقدمہ درج کیا جائے۔
اس اہم معاملے پر سینئر تجزیہ کار حسن رانا کا کہنا ہے کہ

قادیانی جماعت کی مذہبی کتابوں اور لٹریچر کا ایک بڑا حصہ نا صرف مسلمانوں کی مقدس شخصیات کی توہین پر مشتمل ہے بلکہ اسمیں عام مسلمانوں ، مسیحیوں اور ہندووں کے خلاف بھی انتہائی توہین آمیز الفاظ کا استعمال کیا گیا ہے۔
7ستمبر 1974 کو پاکستان کی قومی اسمبلی نے قادیانیوں کو انکے کفریہ عقائد کی بنا پرمتفقہ طور پر غیر مسلم اقلیت قرار دیا تھا اور بعد ازاں قادیانیوں کو شعائر اسلامی کے استعمال سے روکنے اور توہین آمیز مواد کو چھاپنے اور پھیلانے سے روکنے کے لئے 1984 میں قانون 298b اور قانون 298c بنایا گیا جس کی توثیق پاکستان کی اعلٰی عدالتوں کی جانب سے بھی کی گئی۔
اسکے علاوہ مختلف واقعات میں قادیانیوں کی جانب سے مقدس مذہبی شخصیات کی توہین اور دیگر توہین آمیز لٹریچر چھاپنے کی وجہ سے اعلیٰ عدالتوں کے حکم پر مقدمات بھی درج کئے جاتے رہے ہیں لیکن پاکستان میں قادیانی جماعت کے نفرت اور توہین آمیز مواد پر پابندی ہونے کے باوجود قادیانی جماعت اور اسکے پیروکار قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ناصرف توہین آمیز مواد کو چھاپ اور پھیلا رہیے ہیں بلکہ اب سوشل میڈیا کے ذریعے سے بھی اس توہین آمیز مواد کو پھیلایا جا رہا ہے جس سے نا صرف مسلمانوں بلکہ دیگر مذہبی اقلیتوں میں بھی شدید تشویش پائی جا رہی ہے۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ قادیانی جماعت کے توہین آمیز مواد پر نا صرف عالمی سطح پر پابندی عائد کی جائے
بلکہ سوشل میڈیا پر بھی اس توہین آمیز مواد کو روکنے کے حوالے سے حکومت کو موثر حکمت عملی بنانے کی اشد ضرورت ہے۔
