(لاہور) شہزاد اشرف نامی قادیانی نے تقریباً دس سال قبل اپنا مذہب چھپاتے ہوئے اپنے آپ کو مسلمان ظاہر کر کے مسلمان لڑکی حنا سعید سے دھوکہ سے شادی کی تھی۔
شادی کے کچھ سال بعد شہزاد اشرف قادیانی نے حنا سعید پر بھی قادیانی ہونے کے لئے شدید دباو ڈالا اور جبری طور پرمذہب تبدیل کروانے کی کوشش کی۔ حنا سعید کے مسلسل انکار پر شہزاد اشرف قادیانی نے سنگین نتائج کی دھمکیاں دینے کے علاوہ حنا سعید کی نازیبا تصاویر بھی سوشل میڈیا پر وائرل کر دیں۔
اس واقع کے بعد حنا سعید کی طرف سے شہزاد اشرف قادیانی کے خلاف تھانہ سائبر کرائم میں درخواست دائر کی گئی تھی، جس پر کاروائی کرتے ہوئے 24/4/21 کو شہزاداشرف قادیانی پر ایف آئی آر درج کر کے گرفتار کر لیا گیا تھا۔ ایف آئی آر میں ملزم کے خلاف 493۔اے ، 419 اور سائبر کرائم کی دفعات 20، 21 اور 24 کو شامل کیا گیا ہے۔
بعد ازاں ملزم شہزا د اشرف قادیانی کی درخواست ضمانت 7/5/21 کو سیشن کورٹ لاہور اور 22/6/21 کو ہائی کورٹ لاہور نے خارج کر دی تھیں۔

یاد رہے کہ ملزم شہزاد اشرف قادیانی ، قادیانی جماعت کے سرگرم رکن ظفر اللہ قادیانی کا قریبی رشتہ دار بھی ہے
اس تمام تر معاملے پر حنا سعید نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ قادیانی جماعت کے سربراہ مرزا مسرور کی ہدایت پر قادیانیوں نے تبلیغ کا یہ نیا طریقہ احتیار کیا ہے جسمیں مسلمان لڑکیوں سے دھوکہ دے کر شادی کرنا اور بعد ازاں بلیک میل کر کے اُنہیں قادیانی بنانا شامل ہے۔

حنا سعید نے کہا کہ مسلمان لڑکیوں کو قادیانیوں کے اس جال سے بچانے کے لئے قادیانیوں کے شناختی کارڈ میں واضح طور پر قادیانی لکھا جائے تا کہ آئندہ کسی مسلمان لڑکی کی زندگی تباہ نا ہو سکے اور اس طرح کے واقعات سے بھی بچا جا سکے اور حکومت کو اس معاملے کو مد نظر رکھتے ہوئے چاہیے کہ وہ مناسب قانون سازی بھی کرے۔
مدعیہ کا مزید کہنا ہے کہ ملزم شہزاد اشرف قادیانی کے مختلف جرائم پیشہ افراد سے تعلقات ہونے کی وجہ سے مدعیہ کی جان کو شدید خطرہ لاحق ہے۔ اس تمام معاملے پر پولیس ،دیگر نامزد ملزمان کو بھی گرفتار نہیں کر رہی۔
حکومت اور اداروں سے میری اپیل ہے کہ متعلقہ تھانے کے افسران اور دیگر عملہ کو اس معاملہ پر اثر انداز ہونے سے روکا جائے اور مجھے تحفظ بھی فراہم کیا جائے۔