پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل پر زور دیا ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے مظالم کے ثبوتوں پر نوٹس لیتے ہوئے ان جرائم کے ذمہ داران بھارتی افسران اور اہلکاروں سے جواب طلب کرے۔
سلامتی کونسل میں ’مسلح تصادم سے شہریوں کی حفاظت‘ کے عنوان پر تقریر کرتے ہوئے پاکستانی مندوب منیر اکرم نے کہا کہ بھارت نے افغانستان کی سرزمین استعمال کرتے ہوئے پاکستان پر ہونے والے حملوں میں مالی مدد اور دہشتگردانہ تعاون کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’بھارت، پاکستانی افواج اور شہریوں پر حملے کرنے کے لیے یو این ایس سی کی فہرست میں موجود دہشت گرد اداروں کی مالی معاونت اور ان سے تعاون کر رہا ہے۔
تقریر کے دوران انہوں نے 2020 میں کراچی اسٹاک ایکسچنج اور حال ہی میں لاہور اور داسو ڈیم پر چینی اور پاکستانی انجینئرز پر حملوں کا حوالہ بھی دیا۔
پاکستان کی جانب سے گزشتہ سال پاکستان میں ہونے والے حملوں میں بھارت کے ملوث ہونے اور مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جرائم پر جامع اور تحقیق پر مبنی فائل تیار کی گئی۔
رپورٹ میں 1989 سے بھارتی قابض افواج کے سینئر افسران کی جانب سے کیے جانے والے 3 ہزار 432 جنگی جرائم واقعات کے آڈیو اور ویڈیو شواہد شامل ہیں۔
پاکستان کے بیان پر جواب دیتے ہوئے بھارت نے دعویٰ کیا کہ ’ پاکستان کا کیا ماننا ہے اس کے قطع نظر جموں و کشمیر اور لداخ کی سرزمین بھارت کا حصہ رہیں گی‘۔
انہوں نے نئی دہلی کا دعویٰ دہراتے ہوئے کہا کہ آزاد کشمیر بھارت کا حصہ ہے اور ہم پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ’جلد از جلد ان علاقوں کو خالی کردیں جہاں ان کا کنٹرول ہے‘۔
جوابی رد عمل میں پاکستان نے بھارت کا دعویٰ مسترد کرتے ہوئے سلامتی کونسل کو یاد دہانی کروائی کہ دہشت گردی کا ارتقا بھارت سے ہوا۔
انہوں نے کہا کہ تاریخ میں یہ لکھا جائے گا کہ بھارت نے بنگلہ دیش، سری لنکا، پاکستان اور جنوبی ایشیا میں تمام پڑوسی ممالک کے خلاف دہشت گردی میں معاونت کی۔