تحریک لیبک پاکستان (ٹی ایل پی) کی جانب سے نماز جمعہ کے بعد اسلام آباد کی جانب احتجاجی لانگ مارچ کے اعلان کے بعد پولیس نے کارکنان کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کردیا۔
اس کے ساتھ پولیس اور انتظامیہ کی جانب سے مظاہرین کو اسلام آباد پہنچنے سے روکنے کے لیے جڑواں شہروں (وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور راولپنڈی) میں متعدد اہم شاہراہیں بلاک کردی گئی ہیں۔
خیال رہے کہ تحریک لیبک پاکستان نے منگل کے روز عید میلاد النبی ﷺ کے موقع پر نکالے گئے جلوس کو 12 اپریل سے گرفتار اپنے قائد حافظ سعد رضوی کی رہائی کے لیے احتجاجی دھرنے کی شکل دے دی تھی۔
3 روز تک لاہور میں مسجد رحمت اللعالمین کے سامنے دھرنا دینے کے بعد ٹی ایل پی نے اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ کرنے کا اعلان کیا تھا۔
اس حوالے سے جاری بیان میں یہ انتباہ بھی دیا تھا کہ اگر مظاہرین کو اسلام آباد جانے سے روکا گیا تو اس کے لیے منصوبہ تیار ہے۔
چنانچہ احتجاج کے پیش نظر جڑواں شہروں میں سیکیورٹی ہائی الرٹ کردی گئی ہے اور میٹرو اسٹیشنز سمیت مختلف مقامات پر پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے۔
ادھر اسلام آباد اور راولپنڈی پولیس نے گزشتہ تقریباً 24 گھنٹوں کے دوران ٹی ایل پی کے 100 سے زائد کارکنان کو گرفتار کرلیا ہے۔
احتجاج کے پیشِ نظر وفاقی پولیس کے اہلکاروں اور جوانوں کی چھٹیاں منسوخ کردی گئی ہیں اور چھٹی پر گئے اہلکاروں کو ڈیوٹی پر واپس پہنچنے کی ہدایت کردی گئی ہے۔
اسلام آباد میں فیض آباد کے مقام پر پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی ہے جبکہ واٹر کینن اور بکتر بندگاڑیاں بھی فیض آباد پہنچا دی گئیں۔
علاوہ ازیں آنسو گیس کی شیلنگ کے سامان سے لیس پولیس کے دستے بھی فیض آباد میں موجود ہیں اور ہدایت کی گئی ہے کہ مظاہرین کو کسی صورت فیض آباد نہ پہنچنے دیا جائے۔