فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) گرے لسٹ سے متعلق ممالک کے اسٹیٹس کا اعلان آج کرے گا جس میں پاکستان گرے لسٹ سے نکلنے کے لیے پرامید ہے۔
جرمنی کے دارالحکومت برلن میں جاری ایف اے ٹی ایف اجلاس کا آ ج آخری روز ہے جس میں اجلاس کے اختتام پر آج لسٹ سے متعلق اسٹیٹس کا اعلان ہوگا۔
وفاقی حکومت سے منسلک ایک ترجمان نے برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اب تک ملنے والی اطلاعات یہی بتا رہی ہیں کہ اس بار معاملہ پاکستان کے حق میں جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اگر گرے لسٹ سے نکالا جاتا ہے تب بھی معاملات طے ہونے میں وقت درکار ہو گا اور اس میں 7 سے 8 ماہ کا عرصہ لگ سکتا ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ گرے لسٹ سے نکلنے کی صورت میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی ٹیم پاکستان کا دورہ کرے گی تاکہ خود تسلی کر سکیں کہ ان کی سفارشات پر کام مکمل ہو چکا ہے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ ایف اے ٹی ایف کی ٹیم کو رہ جانے والی دو سفارشات میں قانون میں ترمیم کے ساتھ ساتھ اس کے نفاذ سے متعلق خدشات ہیں جن کا اظہار وہ کئی بار کرچکے ہیں۔
دوسری جانب وزرات خارجہ کے ذرائع کا کہناہےکہ پاکستان نے اس بارسفارتی سطح پر ممبر ممالک کے سامنے غیر رسمی طورپر اپنی پوزشین واضح کی، پاکستان پرامید ہے کہ نام گرے لسٹ سے نکال دیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو 2 مرحلوں میں34 نکات پرعملدرآمد کا کہا ہے اور گزشتہ اجلاس میں پاکستان نے34 میں سے 32 شرائط پرپہلے ہی عملدرآمد کردیا تھا، اس مرتبہ پاکستان نے تمام 34 نکات پرعملدرآمد کردیا ہے۔
ذرائع نے کہا کہ پاکستان کی کارکردگی رپورٹ کا جائزہ لینے کیلئے ایف اے ٹی ایف کا وفد پاکستان بھیجا جاسکتا ہے، وفد رپورٹ کا جائزہ لے کر اکتوبر میں پیرس اجلاس تک حتمی فیصلہ مؤخر کرسکتا ہے جب کہ ایک امکان یہ ہے کہ کارکردگی کی بنیاد پرآج ہی پاکستان کا نام گرے لسٹ سے نکالنے کا اعلان کردیا جائے۔